پاکستان میں 16 سال سے کم عمر بچوں کیلئے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد

سینیٹ آف پاکستان نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس قانون سازی کا مقصد کم عمر صارفین کو سوشل میڈیا کے ممکنہ نقصانات سے بچانا ہے۔

بل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سخت عمر کی تصدیق کو لازم قرار دیا گیا ہے تاکہ نابالغ افراد کی نشاندہی کر کے ان کے اکاؤنٹس بند کیے جا سکیں۔ اس قانون کا اطلاق فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، یوٹیوب، واٹس ایپ سمیت تمام بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ہوگا۔

انسداد منشیات کے عالمی دن کے موقع پر کوئٹہ میں اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے 88 میٹرک ٹن منشیات نذرآتش۔

نئے قانون کے تحت پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو مکمل اختیار حاصل ہوگا کہ وہ 16 سال سے کم عمر افراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کر دے۔ تمام موجودہ نابالغ صارفین کے اکاؤنٹس بھی فوری طور پر بلاک کیے جائیں گے۔

اگر کوئی سوشل میڈیا کمپنی نابالغ افراد کو اکاؤنٹ بنانے کی اجازت دیتی ہے، تو اسے 50 ہزار سے 5 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح، اگر کوئی فرد جعلی دستاویزات کے ذریعے کم عمر بچے کو اکاؤنٹ بنانے میں مدد دیتا ہے، تو اسے 6 ماہ قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

بل کے تحت پی ٹی اے کو اس قانون پر عمل درآمد کے لیے قواعد و ضوابط بنانے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ والدین اور بچوں کے لیے محفوظ انٹرنیٹ کے استعمال اور ڈیجیٹل آگاہی سے متعلق تربیتی پروگرامز بھی شروع کیے جائیں گے۔

یہ قانون آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک کے ماڈلز کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے تاکہ کم عمر افراد کے لیے ایک محفوظ اور ذمہ دار ڈیجیٹل ماحول فراہم کیا جا سکے۔