نیشنل ڈیفنس میڈیکل کالج، جاپان کی یہ پیشرفت ایمرجنسی، جنگی حالات اور دیہی علاقوں میں طبی سہولتوں کے لیے ایک انقلابی قدم ہے، کیونکہ اب بلڈ گروپ میچ کرنے کی ضرورت نہیں رہی۔
جانوروں پر کیے گئے تجربات میں 90٪ سے زائد مریض کامیابی سے بچ گئے اور کوئی بڑا منفی اثر سامنے نہیں آیا۔ یہ مصنوعی خون نانو لپڈ کنٹینرز میں محفوظ ہوتا ہے اور کمرہ درجہ حرارت پر طویل عرصے تک قابل استعمال رہتا ہے۔
اوور بلنگ کے ذریعے بجلی صارفین سے 244 ارب روپے وصول
انسانی تجربات 2025 کے آخر تک متوقع ہیں — اور امید ہے کہ یہ ٹیکنالوجی دنیا بھر میں خون کی قلت کا حل بنے گی۔