ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس(اے سی سی اے) اور انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس (آئی ایم اے)کی جاری کردہ عالمی اقتصادی حالات کی رپورٹ کے مطابق، Q2 2025 کی دوسری سہ ماہی میں عالمی سطح پر اعتماد میں بہتری دیکھی گئی ہے اور انڈیکس
Q3 2024 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے تاہم اکاؤنٹنٹس کا اعتماد اب بھی تاریخی سطح سے نیچے ہے۔
رپورٹ کے مطابق نئے آرڈرز اور سرمایہ جاتی اخراجات کے اشاریے میں معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ اگرچہ نئے آرڈرز اپنی تاریخی اوسط پر ہیں اور سرمایہ کاری کا اشاریہ بھی زیادہ نیچے نہیں، دونوں کی سطحیں ان رجحانات کے مطابق ہیں جو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سامنے آئے تھے۔ اس کے برعکس، روزگار کا اشاریہ بہتر ہوا ہے اور یہ اپنی تاریخی اوسط سے زیادہ دور نہیں۔
علاقائی صورتحال کے مطابق شمالی امریکہ میں Q2 کے دوران اعتماد میں کچھ بہتری دیکھی گئی، خاص طور پر امریکی اکاؤنٹنٹس کے درمیان، تاہم یہ بہتری بھی تاریخی اعتبار سے کمزور سطح پر ہے۔مغربی یورپ میں بھی اعتماد میں معتدل اضافہ ہوا، جس میں برطانیہ کی ریکارڈ کم ترین سطح (2024 Q4) سے بہتری نے اہم کردار ادا کیا۔اس کے برعکس، ایشیا پیسیفک میں اعتماد میں نمایاں کمی واقع ہوئی، جس سے 2025 Q1کی بہتری کا اثر زائل ہو گیا۔ ماہرین کے مطابق، امریکی تجارتی پالیسی میں بڑے پیمانے پر تبدیلی نے عالمی تجارت پر منفی اثر ڈالا، جو اعتماد میں کمی کی بڑی وجہ رہی۔
نیشنل ہائی وے پر کوسٹر کی چھت پر سوئے 2 مسافر گرکر جاں بحق
چیف اکنامسٹ اے سی سی اے جوناتھن ایش ورتھ نے کہاکہ” 2025کی پہلی ششماہی میں امریکی ٹیرف میں بڑے اضافے اور غیر یقینی صورتحال کے باوجود عالمی معیشت نے مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے۔ عالمی اقتصادی حالات کی رپورٹ کے کلیدی اشاریے اگرچہ یہ نہیں بتاتے کہ معیشت مکمل طور پر صحت مند ہے، مگر وہ یہ بھی نہیں ظاہر کرتے کہ کوئی بڑا معاشی بحران فوری طور پر متوقع ہے۔”
انہوں نے مزید کہاکہ “تاہم، چونکہ زیادہ ٹیرف امریکی مہنگائی میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں اور غیر یقینی صورتحال کے ساتھ ساتھ تجارتی رکاوٹیں امریکی اور عالمی معیشت پر اثر ڈال رہی ہیں، اس لیے 2025 کی دوسری ششماہی میں عالمی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے۔”
سینئر ڈائریکٹر، یورپ آپریشنز و عالمی خصوصی منصوبہ جات آئی ایم اے الین ملڈر نے کہاکہ”اکاؤنٹنٹس کے مطابق عالمی لاگت کے دباؤ میں کچھ کمی آئی ہے، اگرچہ خطوں میں فرق موجود ہے۔ شمالی امریکہ میں بڑھتی ہوئی آپریٹنگ لاگت کی اطلاع دینے والے جواب دہندگان کی شرح میں معمولی کمی آئی، لیکن یہ اب بھی تاریخی اعتبار سے بلند سطح پر ہے، خاص طور پر Q1 میں بڑے اضافے کے بعد۔ اس سے امکان ہے کہ کمپنیاں آئندہ مہینوں میں قیمتوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کریں گی۔”
انہوں نے مزید کہاکہ”اگر مہنگائی میں اضافہ ہوا تو یہ امریکی فیڈرل ریزرو کے لیے مشکل صورتحال پیدا کر دے گا، خاص طور پر اگر ترقی سست ہو اور روزگار کی مارکیٹ بھی دباؤ میں آ جائے۔”
رپورٹ کے مطابق، Q2 میں پہلی بار عالمی اکاؤنٹنٹس نے جغرافیائی سیاسی خطرات کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔معاشی خدشات اور ریگولیٹری و کمپلائنس کے خطرات کو مشترکہ طور پر دوسرا بڑا خطرہ قرار دیا گیا۔ ٹیلنٹ کی کمی اور سائبر سیکیورٹی بدستور اہم چیلنجز ہیں، لیکن اس سہ ماہی میں ان کی شدت کچھ کم رہی۔ موسمیاتی تبدیلی، فراڈ اور سپلائی چین کے خدشات ترجیحی فہرست میں نیچے رہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ کاروباری قیادت کی توجہ اب عالمی سیاسی کشیدگی، ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال اور معاشی دباؤ جیسے بیرونی خطرات پر مرکوز ہے۔