ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج ہوگی

گذشتہ روز کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ نگراں حکومت کا کام کیس کی وجہ سے رُکا ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق رضا ربانی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا میڈیا میں بیان آیا ہے کہ تین ماہ میں انتخابات ممکن نہیں۔ کوشش ہے کہ آج دلائل مکمل ہوں اور مختصر فیصلہ آ جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم بھی جلدی فیصلہ چاہتے ہیں لیکن تمام فریقین کا موقف سن کر۔

رضا ربانی نے کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ پارلیمانی کارروائی کو کس حد تک استثنی ہے۔ جو کچھ ہوا اس کو سویلین مارشل لاء ہی قراردیا جا سکتا ہے۔ سسٹم نے ازخود ہی اپنا متبادل تیار کر لیا جو غیرآئینی ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد ووٹنگ کے بغیر ختم نہیں کی جاسکتی۔ آرٹیکل 95 کے تحت ووٹنگ کا عمل ضروری تھا۔ میں نے آئین کے چھ آرٹیکلز کا اس حوالے سے ریفرنس دیا ہے۔

رضا ربانی نے دلائل دیے کہ بغیر کسی ثبوت اور شواہد کے ڈپٹی اسپیکر کا اپوزیشن اراکین کو غدار قرار دینا غلط تھا۔ ڈپٹی اسپیکر نے آئین کے تحت کارروائی نہیں بڑھائی۔ اسپیکر کیخلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع تھی۔

وکیل مسلم لیگ ن نے دلائل میں کہا کہ عدالت تحریک عدم اعتماد کی قراداد کو دیکھے۔ تحریک عدم اعتماد وزیر اعظم کو ہٹانے کیلئے جمع کرائی گئی۔ تحریک میں موقف اختیارکیا گیا کہ وزیراعظم اکثریت کھو چکے ہیں۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ شہباز شریف نے اسمبلی کے رولز آف بزنس کے تحت تحریک عدم اعتماد پیش کی۔ اسپیکر نے قرارداد کیلئے رائے لی تو 161 سے زائد ممبران عدم اعتماد کے حق میں کھڑے ہوئے۔

ن لیگ کے وکیل نے دلائل دیے کہ قرارداد پیش کرنے کی اجازت ڈپٹی اسپیکر نے دی۔ 31 مارچ کو بغیر کسی کارروائی کے اجلاس تین اپریل تک ملتوی کیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم فی الحال آئین و قانون کو دیکھ رہے ہیں۔

اے این پی کے وکیل نے مخدوم علی خان کے دلائل اپنا تے ہوئے کہا کہ مصطفی رمدے نے کہا کہ کرس گیل کے بعد مزید کھیلنے کی ضرورت نہیں رہتی۔

تمام درخواست گزاروں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آگاہ کریں کہ پارلیمان کس قسم کی تحریکیں منظور کرسکتی ہے۔ تمام تحاریک کا موازنہ کرنا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال نے کہا کہ پارلیمان کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ پارلیمان کیلئے بے حد احترام ہے۔ ماضی میں عدالت غیرآئینی اقدامات پر پارلیمانی کارروائی میں مداخلت کرتی رہی ہے۔

حکومتی وکلا نے سماعت چھ اپریل تک ملتوی کرنے کی استدعا کی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آج سماعت مکمل نہیں ہو سکتی، کوشش ہے کہ کل فیصلہ سنا دیں جس کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت چھ اپریل تک ملتوی کردی۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔