A new chapter of disciplin duty begins in Sindh prisons

سندھ کی جیلوں میں ڈسپلن، شفافیت اور فرض شناسی کا نیا باب شروع

صوبہ سندھ کی جیلوں کے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، اصلاحات کو عملی جامہ پہنانے، اور قیدیوں کے بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے وزیر جیل خانہ جات و ورکس اینڈ سروسز سندھ جناب علی حسن زرداری کی فعال رہنمائی، فکری قیادت اور اصولی عزم کے تحت آج انسپکٹر جنرل سندھ پریزنز، جناب فداء حسین مستوئی کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی ورچوئل اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام ڈپٹی انسپکٹر جنرلز اور آفیسر انچارجز نے شرکت کی
مستقبل کی رہنمائی کے کلیدی نکات:
قیدیوں کی خوراک کے معیار میں بہتری اور حالیہ بارشوں کے دوران فوری رد عمل، صفائی ستھرائی، اور فومیگیشن اقدامات پر افسران کی کاوشوں کو سراہا گیا۔
جیل میں ملاقات کے نظام کوعوامی رابطے کا چہرہ قرار دیتے ہوئے ہدایت دی گئی کہ وہاں خوش اخلاق، پڑھے لکھے اور مہذب افسران تعینات کیے جائیں۔
آئی جی نے واضح پیغام دیا کہ:

چوری کے مقدمے میں گرفتار مہرین نامی ماسی ایوارڈ یافتہ نکلی

“نظم و ضبط صرف ضابطہ نہیں، ہمارا وقار اور تشخص ہے — اور اس پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں ہوگا۔”
انہوں نے کہا کہ:
“جو عناصر محکمہ کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وہ فوری طور پر خود اصلاحی کی راہ اپنائیں۔ ورنہ اُن کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔”
اجلاس میں یہ اہم فیصلہ بھی کیا گیا کہ:
محنتی، فرض شناس، اور شاندار کارکردگی دکھانے والے اہلکاروں کو باقاعده CC کمنڈیشن سرٹیفکیٹ I, II, III دیے جائیں گے۔
سزا و جزا کی پالیسی کو فعال اور شفاف انداز میں نافذ کیا جائے گا تاکہ ادارے میں میرٹ، لگن، اور انصاف کی بنیاد مستحکم ہو۔
یہ ورچوئل اجلاس صرف ایک مشاورتی نشست نہیں بلکہ ایک ادارہ جاتی عزم کا اعلان تھا — کہ سندھ پریزنز اینڈ کریکشن سروس اب صرف قیدیوں کی تحویل کا ادارہ نہیں بلکہ شفاف، منظم اور انسانی اقدار پر قائم ایک متحرک اصلاحی نظام بن کر ابھر رہا ہے.