Investigations launched against sugar exporters and dealers,

چینی کے ایکسپورٹرز اور ڈیلرز کیخلاف تحقیقات شروع، کئی مل مالکان و ڈیلرز کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا

وفاقی حکومت نےچینی کے ایکسپورٹرزاورڈیلرزکےخلاف تحقیقات کاآغازکردیا اور کئی مل مالکان اورشوگرڈیلرز کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔

ذرائع وزارت پیداوار کے مطابق حکومتی معاہدے کے بعد بھی شوگر ملز مالکان اور ڈیلرز کی طرف سے چینی کی قیمتوں میں کمی ممکن نہیں ہوسکی جس پر وفاقی حکومت ناراض ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ متعدد شوگر ملز مالکان اور ڈیلرز کو بیرون ملک سفر سے روک دیا گیا ہے اور پہلے مرحلے میں شوگر ڈیلرز کے نام ای سی ایل میں ڈالے جارہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق دسمبر میں چینی ایکسپورٹ کرنے والے ملز مالکان، ڈیلرز اور بیوروکریٹس سے باز پرس کی جائے گی اورذمہ داران کا تعین کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں ستھر اپنجاب کے بارے میں تفصیلی بریفنگ

ذرائع وزارت پیداوار کا کہنا ہے کہ متعلقہ بیوروکریٹس سے بھی تفتیش کی جائے گی، ان اقدامات کا مقصد چینی کی قیمتوں اورسپلائی میں استحکام لانا ہے۔

ذرائع کےمطابق چینی 170 روپے کے لگ بھگ قیمت یقینی بنائی جائے گی تاکہ عوام سکھ کا سانس لیں۔

دوسری جانب ملک میں چینی کی سب سے بڑی تھوک منڈی “اکبری مارکیٹ” سے چینی غائب ہوگئی اور چینی کا نیا بحران سر پر منڈلانے لگا۔

اکبری منڈی کے سوداگروں کے مطابق شوگر ملز مالکان نے 165 روپے کلو ایکس مل پرائس پر فراہمی کی شرط تو مان لی لیکن چینی کی فراہمی بند کردی ہے، اکبری منڈی میں چینی کا اسٹاک خاتمے کے قریب ہے، کئی روز سے شوگر ملز نے چینی فراہم نہیں کی ہے۔

اُدھر پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق شوگر ملیں 165 روپے ایکس مل قیمت پر چینی فراہم کر رہی ہیں۔