اسلام آباد – پاکستان اور عمان کے درمیان سمندری تعاون کو مضبوط بنانے، فیری سروس کے آغاز کو تیز کرنے، بحری مہارت کے تبادلے اور سمندری تجارت کو فروغ دینے کے لیے اہم امور پر غور کیا گیا ہے۔
یہ اتفاق وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری اور پاکستان میں عمان کے سفیر جناب فہاد بن سلیمان بن خلف الخروصی کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی ملاقات میں ہوا۔
گفتگو کے دوران دونوں فریقین نے پاکستان اور عمان کے درمیان دیرینہ سفارتی، ثقافتی اور اقتصادی تعلقات کو سراہا اور سمندری تجارت و رابطوں کو فروغ دینے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ سال 2024 میں پاکستان کی بندرگاہوں کے ذریعے عمان کو برآمدات کا حجم تقریباً 224 ملین ڈالر رہا، جس میں اضافہ باہمی کوششوں اور بہتر انفراسٹرکچر سے ممکن ہے۔
جنید چوہدری نے گوادر سے عمان تک براہ راست فیری سروس کے آغاز کی معاشی اہمیت پر روشنی ڈالی، اور اسے تجارتی وسعت، سرمایہ کاری میں اضافے اور ٹرانزٹ آمدنی کے حوالے سے اربوں ڈالر کی اقتصادی سرگرمیوں کا ذریعہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گوادر کی بحری سرگرمیوں سے پاکستان سالانہ اندازاً 10 سے 15 ارب ڈالر کما سکتا ہے، جبکہ عمان اس راستے سے جنوبی و وسطی ایشیا تک سمندری راہداری قائم کر کے اپنی علاقائی رسائی کو نمایاں طور پر بہتر بنا سکتا ہے۔
وفاقی وزیر نے عمان سے اس منصوبے کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے میں تعاون کی اپیل کی، جس سے نہ صرف تجارت اور لاجسٹکس کو فروغ ملے گا بلکہ علاقائی سیاحت اور عوامی روابط بھی مستحکم ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میری ٹائم اکیڈمی کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جا رہا ہے، اور عمانی طلباء کے لیے وہاں خصوصی تعلیم و تربیت کے مواقع فراہم کیے جائیں گے تاکہ بحری سائنس اور نیویگیشن کے شعبے میں انسانی وسائل کو ترقی دی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ “یہ اقدام بحری تعلیم کے میدان میں طویل المدتی تعاون کی بنیاد رکھے گا اور فنی مہارت میں اضافہ کرے گا۔”
عمانی سفیر نے ان تجاویز کو خوش آمدید کہا اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی و عوامی روابط کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمان میں اردو زبان نہ صرف بولی بلکہ سمجھی بھی جاتی ہے، جو دونوں اقوام کے درمیان تاریخی سماجی تعلقات کا مظہر ہے۔
انہوں نے عمان میں مقیم پاکستانی برادری کے مثبت کردار کی تعریف کی اور تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کاروباری اداروں کے درمیان روابط بڑھانے کی تجویز دی۔
وزیر جنید انور چوہدری نے اس تعاون کو علاقائی رابطے، خوشحالی اور پائیدار ترقی کے مشترکہ وژن کی عکاسی قرار دیا۔