پاکستان کی ممتاز انجینئرنگ درسگاہ، جامعہ این ای ڈی کراچی کے حالیہ انٹری ٹیسٹ کے نتائج نے اندرونِ سندھ کے تعلیمی معیار پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ یونیورسٹی کے داخلہ ٹیسٹ میں مجموعی طور پر 9388 طلبہ نے شرکت کی، جن میں سے 6398 طلبہ کامیاب جبکہ 2990 ناکام قرار پائے۔
تاہم، نتائج کے تفصیلی جائزے سے واضح ہوتا ہے کہ اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والے ہونہار سمجھے جانے والے طلبہ، جنہوں نے بورڈ امتحانات میں 80 سے 90 فیصد تک نمبر حاصل کیے تھے، این ای ڈی کے سخت میرٹ پر مبنی ٹیسٹ میں کامیاب نہ ہو سکے۔
بورڈز کے لحاظ سے کامیابی و ناکامی کی تفصیل:
حیدرآباد بورڈ: 764 طلبہ شریک، 406 ناکام — ناکامی کی شرح 53.3%
لاڑکانہ بورڈ: 322 طلبہ شریک، 219 ناکام — ناکامی کی شرح 68.1%
میرپور خاص بورڈ: 522 طلبہ شریک، 308 ناکام — ناکامی کی شرح 59.1%
نواب شاہ بورڈ: 261 طلبہ شریک، 144 ناکام — ناکامی کی شرح 55.2%
سکھر بورڈ: 266 طلبہ شریک، 176 ناکام — ناکامی کی شرح 66.2%
ن لیگ اور جے یو آئی کے سینیٹر 17 سترہ ووٹ لیکر بنے پیپلز پارٹی کے امیدوار نے 18 ووٹ لئے اپوزیشن کے 52 ووٹ مکمل
شہری بورڈز کی کارکردگی:
کراچی بورڈ: 5951 طلبہ شریک، 4564 کامیاب، 1387 ناکام
فیڈرل بورڈ: 257 طلبہ شریک، 202 کامیاب
کیمبرج سسٹم: 483 طلبہ شریک، 455 کامیاب، صرف 28 ناکام
یہ اعداد و شمار اس امر کی عکاسی کرتے ہیں کہ اندرون سندھ کے تعلیمی بورڈز کے نتائج اور جامعات کے میرٹ پر مبنی داخلہ امتحانات کے درمیان فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ بورڈ کے امتحانات میں دیے جانے والے غیر حقیقی نمبرز اعلیٰ تعلیمی اداروں کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں، جس کے نتیجے میں طلبہ انٹری ٹیسٹ میں ناکام ہو جاتے ہیں۔
جامعہ این ای ڈی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی داخلہ پالیسی مکمل طور پر میرٹ پر مبنی ہے اور انٹری ٹیسٹ کا مقصد معیاری طالب علموں کا انتخاب ہے، تاکہ پاکستان کا مستقبل انجینئرنگ کے میدان میں مضبوط بنیادوں پر کھڑا ہو۔