ٹرمپ

ٹرمپ اور پوٹن کی تازہ فون کال کے بعد روس کا یوکرین پر ریکارڈ تعداد میں ڈرون حملہ

جمعہ کی صبح سے پہلے رات کے دوران روس نے یوکرین پر ریکارڈ تعداد میں ڈرونز حملے کیے، جن میں کئی عمارتوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملے اُس فون کال کے چند گھنٹے بعد ہوئے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ جنگ بندی کے حوالے سے “کسی بھی پیش رفت” سے انکار کیا تھا۔

کییف کی شہری اور فوجی حکام کے مطابق، اس حملے میں کم از کم 23 افراد زخمی ہوئے، اور یہ سلسلہ 13 گھنٹوں تک جاری رہا۔ یوکرین کی فضائیہ کے مطابق روس نے کل 539 ڈرونز فائر کیے جن میں سے 476 کو ناکارہ بنا دیا گیا۔ اس کے علاوہ روس نے 11 کروز اور بیلسٹک میزائل بھی داغے۔

ہزاروں افراد نے رات زیر زمین پناہ گاہوں میں گزاری، جن میں میٹرو اسٹیشنز اور زیر زمین پارکنگ لاٹس شامل تھے، کیونکہ شہر میں صبح کے ابتدائی اوقات میں دھماکوں اور ڈرونز کی آوازیں گونجتی رہیں۔

یوکرین کے وزیر خارجہ آندری سیبِیہا نے اس رات کو “انتہائی خوفناک اور نیند سے محروم کردینے والی” قرار دیا اور کہا کہ “اب تک کی بدترین راتوں میں سے ایک تھی۔” صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بھی اس حملے کو ملک پر ہونے والے “سب سے بڑے فضائی حملوں میں سے ایک” قرار دیا۔

صدر زیلنسکی نے مزید کہا:
“قابلِ غور بات یہ ہے کہ کل ہماری ریاستوں اور شہروں میں فضائی حملے کے سائرن اُسی وقت بجنے لگے جب میڈیا میں صدر ٹرمپ اور پوٹن کی فون کال کے بارے میں خبریں آنا شروع ہوئیں۔ یہ ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ روس کو نہ جنگ ختم کرنے میں دلچسپی ہے اور نہ دہشت گردی روکنے میں۔”

یوکرین کی ریاستی ایمرجنسی سروس کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں کئی علاقوں میں عمارتوں میں آگ بھڑک اٹھی، متعدد عمارات کو شدید نقصان پہنچا، جبکہ کئی منزلہ عمارتیں جزوی طور پر تباہ ہو گئیں۔ حملوں سے کییف کی ریلویے لائن کا کچھ حصہ تباہ ہوا اور پانچ ایمبولینس گاڑیاں بھی متاثر ہوئیں جو زخمیوں کی مدد کے لیے روانہ کی گئی تھیں۔