نانگا پربت

نانگا پربت پر افسوسناک حادثہ، دنیا کی بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والی خاتون چل بسیں

گلگت – گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ نانگا پربت پر کوہ پیمائی کے دوران چیک ریپبلک سے تعلق رکھنے والی 46 سالہ کوہ پیما کلارا کولوخووا ہلاک ہو گئیں۔

کلارا، جو سات رکنی بین الاقوامی کوہ پیمائی ٹیم کا حصہ تھیں اور ان کے شوہر بھی اس مہم میں شامل تھے، 15 جون کو پاکستان پہنچی تھیں اور دو روز بعد نانگا پربت کے بیس کیمپ تک رسائی حاصل کی۔

دیامر کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نظام الدین کے مطابق، جب ٹیم کے ارکان کیمپ سے واپسی پر بیس کیمپ پہنچے تو انہوں نے کلارا کی موت کی تصدیق کی۔ تاہم ان کی لاش تاحال اسی مقام پر موجود ہے جہاں وہ کیمپ 1 اور کیمپ 2 کے درمیان گر گئی تھیں۔ حکام اب گرنے کی درست جگہ کا تعین کرنے کے بعد بازیابی کی کارروائی شروع کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

پاکستان الپائن کلب کے مطابق حادثہ مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بجے پیش آیا۔ ریسکیو اہلکاروں اور بلند پہاڑی علاقوں میں کام کرنے والے مقامی پورٹرز کو علاقے کی جانب روانہ کر دیا گیا ہے، تاہم دشوار گزار اور خطرناک پہاڑی علاقے کی وجہ سے امدادی کام مشکل ہونے کا خدشہ ہے۔

الپائن کلب آف پاکستان کے نائب صدر قرار حیدری نے کلارا کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے انہیں “دنیا بھر کے کوہ پیماؤں کے لیے باعثِ تحریک” قرار دیا۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا:
“ہم کلارا کولوخووا کے سانحے پر دل شکستہ ہیں۔ وہ ایک غیر معمولی کوہ پیما تھیں جنہوں نے دنیا کی بلند ترین چوٹیاں سر کیں۔ ہماری ہمدردیاں ان کے خاندان، دوستوں اور عالمی کوہ پیمائی برادری کے ساتھ ہیں۔”

کلارا کولوخووا کو بلند پہاڑوں پر کامیاب مہمات کے حوالے سے عالمی سطح پر شہرت حاصل تھی۔ وہ پہلی چیک خاتون تھیں جنہوں نے ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو سر کیا۔ نانگا پربت کی یہ مہم ان کے اس بڑے خواب کا حصہ تھی جس کے تحت وہ دنیا کی تمام 8,000 میٹر سے بلند 14 چوٹیوں کو سر کرنا چاہتی تھیں۔

نانگا پربت، جس کی بلندی 8,125 میٹر ہے، پاکستان کا دوسرا بلند ترین پہاڑ ہے اور اسے دنیا کے خطرناک ترین پہاڑوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اسے “قاتل پہاڑ” بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس کی ہلاکت خیزی کی شرح تقریباً 22 فیصد ہے اور اب تک 60 سے زائد کوہ پیما اس پر جان کی بازی ہار چکے ہیں۔