بھارت اپنی مرضی پاکستان پر مسلط نہیں کر سکتا، اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے: اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اپنی مرضی پاکستان پر مسلط نہیں کرسکتا اور اسے اپنی پالیسیوں پر ازسرنو غور کرنا چاہیے۔
اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے یومِ تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے فالس فلیگ آپریشن کے بہانے پاکستان کے خلاف جارحیت کا مظاہرہ کیا جس کا پاکستان نے مؤثر اور فوری جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کو جھوٹا ڈرامہ بنا کر پیش کیا گیا جو عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش تھی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور کسی بھی بھارتی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا اور پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی بھارتی کوششیں ناقابل قبول ہیں۔
کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ مسئلہ ہے جس کا پُرامن حل ہی خطے میں مستقل امن کی ضمانت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بھارت پر عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں پرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر عمل پیرا ہے۔
عالمی امور پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پاکستان ہمیشہ ایران کے قانونی مؤقف کی حمایت کرتا آیا ہے۔ انہوں نے ایران کے جوہری مسئلے کا سفارتی ذرائع سے حل نکالنے پر زور دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ نے غزہ میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں پر شدید تشویش کا اظہار بھی کیا۔